نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل
اثر: محمد سجاد شاکری
ترجمہ و تفسیر نہج البلاغہ
درس نمبر 3
ترجمہ و تفسیر کلمات قصار نمبر ۳
قال امیر المومنین علی علیہ السلام:
البُخلُ عارٌ و الجُبنُ مُنقَصَةٌ و الفَقرُ یُخرِسُ الفَطِنَ عَن حُجَّتِهِ وَ المُقِلُّ غَریبٌ فی بَلدَتِه؛
"کنجوسی ننگ و عار ہے، اور بزدلی عیب ہے، اور غربت و تنگدستی زیرک انسان کو اپنی دلیل کے بیان سے عاجز بنا دیتی ہے، اور غریب و مفلس اپنے ہی شہر میں غریب الوطن ہوتا ہے۔"
نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل
اثر: محمد سجاد شاکری
ترجمہ و تفسیر نہج البلاغہ
درس نمبر 2
ترجمہ و تفسیر کلمات قصار نمبر ۲
قال امیر المومنین:
اَزرَی بِنَفسِهِ مَنِ استَشعَرَ الطَّمَعَ وَرَضِیَ بِالذُّلِ مَن کَشَفَ عَن ضُرِّهِ وَهَانَت عَلَیهِ نَفسُهُ مَن اَمَّرَ عَلَیهَا لِسانَهُ
جس نے طمع کو اپنا شعار بنایا، اس نے اپنے کو پست کیا۔ اور جس نے اپنی پریشانی (حاجت، ضرورت) کو آشکار کیا، وہ ذلت و خواری پر راضی ہوگیا۔ اور جس نے اپنی زبان کو خود پر حاکم بنایا، اس نے خود کو پست کیا۔
نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل
اثر: محمد سجاد شاکری
ترجمہ و تفسیر نہج البلاغہ
درس نمبر 1
ترجمہ و تفسیر کلمات قصار نمبر ۱
حصہ اول: شرح الفاظ
قَال علي (علیہ السلام):
كُنْ فِي الْفِتْنَةِ كَابْنِ اللَّبُونِ، لاَ ظَهْرٌ فَيُرْكَبَ، وَلاَ ضَرْعٌ فَيُحْلَبَ
فتنے میں اونٹ کے اس دوسالہ بچے کی طرح ہوجاؤ کہ جس کی نہ پیٹھ پر سواری کی جا سکتی ہے اور نہ ہی اس کے تھنوں سے دودھ دوہا جا سکتا ہے۔